جمعرات، 23 جنوری، 2014

ہر ی پور کے سینیئر سیاست دانوں اور روائتی حلقوں کے لئے خطرے کی گھنٹی؛؛؛؛؛؛؛؛؛

ہر ی پور کے سینیئر سیاست دانوں اور روائتی حلقوں کے لئے خطرے کی گھنٹی؛؛؛؛؛؛؛؛؛
ہری پور ۔۔۔۔رپورٹ اینڈ تجزیہ؛؛ یو نس مجاز۔ ۔۔۔حلقہ پی کے پچاس ہری پور ٹو سے تحریک انصاف کے امیدوار اکبر ایوب خان نے میدان مار لیا ۔انھوں نے26957ووٹ حاصل کئے جب کہ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار بابر نواز خان نے 23760 ووٹ لے کر سیاسی حلقوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا موصوف سابق صوبائی وزیر مرحوم اختر نواز خان کے صاحبزادے ہیں اور پہلی بار اپنے ۤآبائی حلقے کے بجائے دوسرے حلقہ سے میدان سیاست میں اترے ہیں اور سابق صوبائی وزیر ہائیر ایجو کیشن امیدوار مسلم لیگ ن قاضی محمد اسد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جھنوں نے 22028 ووٹ حاصل کئے ہیں قبل ازیں قاضی محمد اسد یوسف ایوب خان کو دو بار ہرا چکے ہیں ۔جب کہ بابر نواز خان نے یوسف ایوب خان کے بھائی اکبر ایوب خان کو بھی ٹف ٹائم دیا اگر ون ٹو ون مقابلہ ہوتا تو بابر نواز اپ سیٹ کرنے کی پوزیشن میں تھے حالانکہ سایسی تجزیہ کار ان کو تیسری پوزیشن پہ کنسیڈر کر رہے تھے یاد رہے بابر نواز خان کے والد مرحوم اختر نواز خان نے بھی مسلم لیگ ن کے سردار مشتاق خان کو ہرا کر اسی طرح سیاسی حلقوں کو حیرت زدہ کیا تھا حالنکہ سردار مشتاق قبل ازیں راجہ سکندر زمان کے صاحبزادے اور سابق ضلع ناظم و ممبر قومی اسمبلی راجہ عامر زمان کو ہرا کر مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ؛ کے پی کے اسمبلی؛ میں دو بار رکن اسمبلی رہ چکے تھے آج بھی حلقہ پی کے 51 سے اختر نواز خان مرحوم کے بھائی گوہر نواز خان رکن صوبائی اسمبلی ہیں اور ناقابل شکست حثیت اختیار کر چکے یہ سب اختر نواز خان کی ان خدمات کا صلہ ہے جو انھوں نے اپنے حلقہ کے لئے اپنی زندگی میں سر انجام دی تھیں جس کا رسپانس عوام آج تک ان کے خاندان کو دے رہے ہیں آنے والے انتخابات ضلع ہری پور میں دلچسب صورت حال پیدا کر سکتے ہیں اخٹر نواز خان کے خاندان سے قومی اسمبلی کے لیئے بھی کوئی فرد میدان میں اتر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میری پشن گوئی ہے ہو سکتا ہے غلط ثابت ہو لیکن یہی ردم برقرار رہا تو قومی اسمبلی کی سیٹ پر بھی اپ سیٹ کے لئے اس خاندان کے کسی فرد کا قرعہ نکل سکتا ہے اور میری ناقص رائے کے مطابق اختر نواز خان کی سسٹر اس میدان میں اتر سکتی ہین کیوںکہ اخٹر نواز مرحوم کی وفات کے بعد ان کی سیٹ پر الیکشن کا مرحلہ آیا تو متوقع امیدواروں میں ان کا نام شامل تھا ۔صاحبو باقی تفصیلی تجزیہ اپنے کالم میں آپ کی خدمت میں پیش کروں گا


Oficial result of by-election pk 50Haripur 2. Pti ky Akbar Ayub Khan 26957 votes lay kr
Haripur Pk50 ky new mpa muntakhib ho gay jab ky jub k BaBar Nawaz(inp) 23760 ly kar 2nd aur former mister for higher education Qazi Muhammad Asad (pmln) 22028 votes lay kar 3rd number py rehy........

جمعرات، 19 دسمبر، 2013

جمعہ، 19 اپریل، 2013

ہری پور این اے 19 کا سیاسی منظر نامہ ۔۔۔۔۔ یو نس مجاز

ہر ی پور کی سیاسی ڈائری   ۔۔۔۔۔۔۔۔

 تجز یہ 

  یو نس مجاز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہری پور کی واحد قومی اسمبلی حلقہ این 
اے 19میں یوں توجمعیت علما ء اسلام ف کے پیر عالم زیب شاہ ،جماعت اسلامی کے غلام نبی ایڈو کیٹ تحریک صوبہ ہزارہ کے جمیل کیانی بھی میدان میں ہیں مگر اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے عمر ایوب خان ،تحریک انصاف کے ڈاکٹر راجہ عامر زمان اور پی پی کے سردار محمد مشتاق میں ہو گا 2008 کے انتخابات میں راجہ عامر زمان اور عمر ایوب خان جیسے مضبوط امیدواروں کو ہرا کر تاریخی اپ سیٹ کرنے اور ریکارڈ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرنے والے سردار محمد مشتاق بظاہر اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں جنھوں نے بعض ناعاقبت اندیش دوستوں کےمشوروں اور اپنی ضد اور انا کی بھینٹ چڑتے ہوئے مسلم لیگ ن کی کشتی سے اس وقت چھلانگ لگا دی جب مسلم لیگ ن کا مستقبل تابناک دکھائی دیتا ہے اور ان کے لئے مسلم لیگ ن چھوڑنے کا پچھتاوہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پی پی میں شمولیت کے وقت دکھائے جانے والے خواب جھوٹے نکلےخانپور روڈ کی تعمیر اور علاقہ کو سوئی گیس کی فراہمی کے وعدے تاحال پورے نہ ہو سکے ،مشکل وقت میں جب مسلم لیگ امتحان سے گزر رہی تھی سردار مشتاق اس کے ساتھ کھڑا تھا جب کہ عمر ایوب خان ق لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر اقتدار کےمذے لوٹ رہے تھے لیکن آج جب مسلم لیگ کے اقتدار کا ہما اس کے سر پر منڈلا رہا ہے سردار مشتاق پارٹی کو خیر باد کہ چکے ہییں اور عمر ایوب خان مسلم لیگ ن میں شامل ہو کر اس کے ٹکٹ پر اقتدار کے لئے پر تول رہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ سردار مشتاق گجر برادری کا ووٹ بینک اب بھی رکھتے ہیں اور پی پی کے ووٹ بھی اگر انھیں مل گئے تو مقابلہ کی پوزیشن میں ہون گے لیکن ان کی جیت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نیہیں کی جا سکتی جبکہ عمر ایوب خان کا ہوم ورک مکمل ہونے کیواجہ سے مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک بھی ان کی پوزیشن مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا لیکن انھیں مذید محنت کی ضرورت ہے کیونکہ جمیت علما ء اسلام کے پیر عالم زیب شاہ دوڑ پار کے علاقے اور کھلابٹ میں ان کے لئے مشکل کا سبب بن رہے ہیں جب کہ ہری پور سٹی میں انھیں روایتی مخالفت کا سا منا ہے تاہم غازی تحصیل میں ان کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے جب کہ علاقہ خانپور میں ان کی پوزیشین اتنی مضبوط نہیں وہاں راجہ عامر زمان امیدوار تحریک انصاف کی پوزشن مضبوط ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں تینوں امیدوار ووٹ لیتے دکھائی دیتے ہیں راجہ عامر زمان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم کی وجہ سے نوجوانوں کو اپیل کرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ ان کے والد کی ساکھ بھی ان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے تحصیل غازی میں وہ عمر ایوب کا مقابلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ہری پور کے گردو نواح میں بھی ان کی پوزشن مضبوط ہوتی دکھائی دیتی ہے جب کہ خانپور اور ہری پور کا درمیانی علاقہ بھی ان کے لئے فیورٹ بنتا جا رہا ہے جہاں ان کے بڑے بڑے جلسے اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ عمر ایوب خان کو ٹف ٹائم دیں گے سردار مشتاق خان کے لئے کوئی معجزہ نہ ہوا تو اصل مقابہ عمر ایوب خان اور راجہ عامر زمان میں ہو تا دکھائی دیتا ہے  ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر یوں ہوا کہ الیکشن 2013 راجہ عامر نے جیت لیا